Sale!

بلوچستان-اور-برطانوی-سامراج

Original price was: ₨ 800.Current price is: ₨ 600.

Category:

Description

قابل رشک ہیں جہاں کرومائیٹ، بروناہیٹ، سنگ مر مر، سونا، چاندی، گیس، لوہا اور گندھک وغیرہ کے بڑے بڑے ذخائر کا بلوچستان کے مختلف علاقوں میں برے پیمانے پر موجودگی ذکر کیا گیا ہے۔

مزید یہ کہ کتاب کے دوسرے باب میں ریاست قلات اور بلوچستان کے حکمرانوں اور خوانین کا تزکرہ کیا گیا ہے جس میں سحرائی، سیوہ قمبر اور احمد کا تزکرہ سر فہرست ہے۔ تاہم کتاب میں بلا تردد سچ لکھتے ہوئے بیان کیا گیا ہے کہ قلات کی بلوچ مرکزیت کی بنیاد ڈالنے کا سہرا بلوچوں کے میروانی قبیلے کے سر جاتا ہے۔

1511 میر عمر میروانی کا ذکر کرتے ہوئے شازیہ جعفر لکھتے ہیں کہ وہ سردار میرو خان میروانی کے بیٹے تھے اور ان کے بعد قلات کا حاکمیت انکے پاس تھی۔ تاہم انکے بیٹے بجار خان نے حکومت سنبھالنے کے بعد عوام کے ہاتھوں میں دے دی اور خود کہی گوشہ نشین ہوگئے۔ یوں ریاست قلات کی بھاگ دوڑ مغلوں کے قبضے میں چلی گئی۔

کتاب میں خوانین قلات کا مغلوں سے میروانی، قمبرانی اور پھر احمدزئی خاندان تک کا مختصر جائزہ پیش کیا گیا ہے اور سب سے بڑھ کر میر نوری نصیر خان اور شھید میر محراب خان کے ادوار کو خوب خوب بیان کیا گیا ہے۔

خان نوری نصیر خان کے بارے میں لکھتے ہیں کہ 1749 سے 1794 تک حکومت کرکے انہوں نے بلوچ سرزمین کو ایک نئے انداز سے بدل دیا۔ میر نوری نصیر خان ہی تھے جنہوں نے بیرون ممالک سے تجارت و دیگر امور پر اپنی بہترین خارجہ پالیسی بنائی۔ ریاست کیلئے قبائلی فوجی نظام محکمہ انصاف و مجلس مشاورت تک انہوں نے تشکیل دی۔

انگزیر دور کے آنے تک کا اخری خان، خان شھید محراب خان کا لکھتے ہوئے کتاب ہذا انہیں قدیم بلوچستان کا پہلا جہد کار اور مزاحمت کار لکھتا ہے کہ انہوں نے ہی 1839 میں انگریز سرکار اور سامراج کے خلاف قلات میری میں بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “بلوچستان-اور-برطانوی-سامراج”

Your email address will not be published. Required fields are marked *