Sale!

یورپ-کی-ترقی-ولیم-برنسٹین-yourap-ki-taraki

Original price was: ₨ 600.Current price is: ₨ 450.

Category:

Description

سی ملک میں یہ چاروں ادارے روبہ عمل ہوئے تو انسانی ذہانت تخلیق اور ادارے کے سامنے آنے والی ہر رکاوٹ پاش پاش ہوگئی۔ ایجاد و اختراع میں توسیع ہوئی اور قوم کی خوش حالی نے اس ایجادو اختراع کے قدم چومے پیچھے چلی ۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ حکومتوں کو ٹیکنالوجی کے موجدوں کے لئے مناسب ترغیبات مہیا کرنی چاہئیں ۔ اگر ایجادات کا صلہ جائیداد کی ترقی کی صورت میں دیا جائے جیسا کہ قدیم چین میں ہوتا تھا تو سرے سے ترقی کا کوئی امکان ہی پیدا نہیں ہوگا۔ لہذا خوشحالی کے لئے سب سے اولین ضرورت ملکیتی حقوق کا تحفظ ہے۔ سمتھ کے الفاظ میں ‘قابل برداشت عادل انتظامیہ’ کاروبار کے ثمرات اگر معقول حد تک محفوظ نہ ہوں، تو پیداوار اور ایجادات کرنے والے نا پید ہو جائیں گے۔ اگر مزدور کو اپنی اجرت کا زیادہ حصہ نہیں بچتا تو وہ مشقت نہیں کرے گا ۔ ملکیت کو کئی اطراف سے خطرات لاحق ہو

سکتے ہیں ۔ جرائم سے وابستہ افراد، جابر حکمران اور کبھی کبھار اچھی نیت کے حامل سرکاری افسران اور کسی فلاحی ریاست کے بنک بھی اخراجات اور افراط زر پر قابو نہ پاکر ملکیت یا جائیداد کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں ۔ کلیدی تصور اس معاملے میں یہ ہے کہ اختیارات کی تقسیم کر کے حکومتیں قانون کی عملداری کے ذریعہ اور آزاد عدلیہ کے ذریعہ مالکانہ حقوق کا تحفظ کر سکتی ہیں ۔ سادہ کی بات ہے کہ کسی حکمران کا چاہے وہ کتنا ہی دانا اور عادل کیوں نہ ہو شخصی فرمان اور من مانی اس کی قانونی ساکھ کو بر باد کرتی ہے۔ حکمران طبقہ سے بالکل الگ تھلگ بے تعصب اور بے لاگ عدلیہ کے سوا کسی کا فرمان بھی قابل قبول نہیں ہے۔ جو قانون حکمران سمیت ہر شہری پر برابری سے لاگو نہیں ہوتا وہ قانون کہلانے کا مستحق نہیں۔

اگر چه قدیم یونان اور رومی جمہوریہ میں ہی پہلی بار قانون کی عملداری کا نفاذ ہوا تھا مگر پانچ صدیوں سے زیادہ عرصہ تک رومی جمہوریہ کے خاتمہ کی وجہ سے قانون کی یہ عملداری نہ ہونے کے برابر رہ گئی۔ قرون وسطی کے دوران یہ دوبارہ برطانیہ میں ظہور پذیر ہوئی ۔ بیسویں صدی کے افسوسناک سیاسی تجربات نے ہمیں سمتھ کے سادہ مگر گمراہ کن جملہ کی حقیقت پر متنبہ کیا۔ صرف موثر عدلیہ کا وجود کافی نہیں، عدلیہ کو کلی طور پر حکمران کی طاقت ۔ سے الگ ہونا چاہئے اور اس کے فیصلوں کا سب پر یکساں اطلاق ہونا چاہئے۔

سمتھ کے الفاظ میں ٹیکس کا نظام بہت سہل اور آسان ہونا چاہئے کیونکہ ریاست عوام سے بہت زیادہ نہیں لے سکتی ۔ یہ بہت زیادہ کی حد کہاں تک ہے؟ امریکا اور یورپ کی فلاحی ریاستوں کے تجربات سے ایک خام تخمینہ لگا یا جا سکتا ہے۔ ایک خوشحال قوم اپنی پیداوار کا  فیصد 30 با آسانی برداشت کر سکتی ہے جیسا کہ امریکہ میں ہوتا ہے مگر جب حکومتیں شمالی یورپ 

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “یورپ-کی-ترقی-ولیم-برنسٹین-yourap-ki-taraki”

Your email address will not be published. Required fields are marked *