Description
گوشہ نشین کے خطوط
سینیکا
صفحات 214
سینیکا کا شمار تاریخ انسانی کے عظیم ترین حکماء میں ہوتا ہے۔ اس کے افکار میں آج بھی اتنی ہی حسن ور عنائی پائی جاتی ہے جتنی کہ اس کے اپنے عہد میں تھی۔ قطع نظر اس سے کہ اس کا تعلق گوشہ نشین راہبوں سے تھا مگر اس کا کمال فن یہ ہے کہ آج بھی اس کے افکار میں جدت اور حسن و توازن کا عصر ماند نہیں پڑا۔ فلسفہ و ادب کا طالب علم ہونے کے ناطے سینیکا کے افکار کا مطالعہ کرنے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہزار سال قبل مسیح سے آج تک تاریخ میں بے شمار فلسفیوں نے کائنات کے اسرار و رموز پر غور و فکر کے بعد کچھ اصول وضع کئے۔ اُن میں سے بعض افکار زمانہ کی نظر ہو گئے، بعض سائنسی ایجادات کے ساتھ میل نہ کھانے کی وجہ سے متروک قرار پائے اور بعض سیاسی اداروں و سماجی علوم میں ترقی کے ساتھ ساتھ نا قابل عمل ہو گئے، جیسا کہ غلامی کا ادارہ سینیکا کے افکار کا حسن ہے کہ موصوف کے افکار اور تحریر میں ایک بھی لفظ ایسا نہیں جو متروک ہو یا جو عصر حاضر کی سائنس کے ساتھ میں نہ کھاتا ہو یا وقت سفر کے دوران نا قابل عمل بن گیا ہو۔ اس کے ایک ایک لفظ میں علم و حکمت، حسن و توازن، فکر و عمل کا وہ پہلو جھلکتا ہے جس نے سینیکا کو آج کی سائنسی دنیا میں معتبر بنا دیا ہے۔ اس کے خطوط کا نمایاں اور غالب پہلو اس کے افکار میں توازن ہے۔ ایک طرف وہ خدا کا ماننے والا ہے تو دوسری عقل و خرد کا داعی ہے۔ مزید بر آں وہ اخلاقیات کا پیامبر ہے تو ساتھ ساتھ فلسفہ حریت و حق کا بھی داعی ہے۔ علاوہ ازیں اس کا انداز نظر حرکی اور مثبت ہے۔ مزاج کے حوالے سے اس کی سوچ قنوطیت کے بجائے رجائیت پر قائم ہے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ان تمام چیزوں پر اس کی انسان دوستی حاوی نظر آتی ہے۔
وہ عہد غلامی میں جینے کے باوجود ذات پات اور رنگ و نسل کا سخت مخالف ہے اور تمام بندشوں، رکاوٹوں، نفرتوں، محلاتی سازشوں اور ریا کاریوں کے باوجود حق، حریت، حسن اور توازن کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتا۔ اور یہی سینیکا کی تعلیمات کا کمال حسن ہے۔ اسی خوبصورتی اور توازن کے پیش نظر خاکسار نے اس عظیم فلسفی کے خطوط کا ترجمہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا ہے جو کہ خاکسار کے لیے ایک سعادت سے کم نہیں۔ آخر میں قبلہ قاضی بلال احمد ایڈووکیٹ، شہزاد مالک بھٹی ایڈووکیٹ، میاں کاشف سلیم ایڈووکیٹ، سید کاشف افتخار بخاری، طارق محمود ایڈووکیٹ / لیگل ایڈوائزر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور پیشل مجسٹریٹ بہاولپور نیئر مصطفیٰ کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ترجمے کے دوران اپنی قیمتی آراء سے نوازا۔ آخر میں فکشن ہاؤس کے سربراہ ظہور احمد خان اور ان کے فرزند ریاض ظہور کا شکر گزار ہوں جن کی شب و روز کی محنت سے خاکسار کی یہ کاوش عملی صورت میں وجود میں آئی۔ قارئین کی طرف سے ترجمہ ہذا کی اصلاحکے سلسلے میں کی گئی تنقید کا مشکور ہوں کا اس دعا کے ساتھ خدائے بزرگ و برتر قوم کو انفس و آفاق اور حالات و واقعات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور مسائل کے حل کے لیے جذبات کے ساتھ ساتھ عقل سلیم کی نعمت سے نوازے جس کا وطن عزیز میں شدید فقدان ہے۔
خاکسار خالد محمود
نومبر 2022ء
Reviews
There are no reviews yet.