Sale!

mera-shahr-james-abad

Original price was: ₨ 600.Current price is: ₨ 250.

Category:

Description

پیر پگارا( پگارا کا مطلب ہے پگڑی والا)سیاست دانوں کی اس کھیپ سے تعلق رکھتے تھے جو عوام کو اپنے حقوق کے لئے منظم کرنے، سیاسی جماعت کو مستحکم کرنے، سیاسی اور انسانی حقوق کے حصول کے لئے جدو جہد کرنے کی بجائے محلاتی سازشوں اور جورتوڑ پر یقین رکھتے تھے۔ وہ عوام کو تبدیلی کا ٹول سمجھنے کی بجائے انھیں بے وقوف بنانے پر پختہ یقین رکھتے تھے۔
پیر پگارا سیاست میں فقرے بازی، ذومعنی گفتگو، مستقبل کی سیاسی صورت حال کے بارے میں پیشن گویوں اورہم عصر سیاست دانوں کا تمسخر اڑانےکا خاص ملکہ رکھتے تھے۔ زیر نظرکتاب پیر پگاراکے مختلف اخبارات، رسائل اور ٹی وی چینلز کو دئے گئے انٹرویوز پر مشتمل ہے۔یہ انٹرویوز پیر پگارا کےایک مرید فقیر شاہنواز نظاما نی نےمرتب کئے ہیں۔ کتاب میں شامل پہلا ا نٹرویو اگر1973 کا ہے تو آخری 2011 کا جس کا مطلب ہے یہ انٹرویوز پیر پگارا کی چار دہائیوں پر محیط سیاسی زندگی کا احاطہ کرتے ہیں۔
پیر پگارا نے ان انٹرویوزمیں مختلف سیاسی واقعات کا اپنے مخصوص انداز میں تجزیہ اور شخصیات کے بارے میں تبصرہ کیا ہے۔جب انھیں ایم۔کیو۔ایم کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا’ وہ مسلم لیگوں کی بگڑی ہوئیاورگمراہ اولاد ہیں ‘۔ اس ایک فقرے میں مسلم لیگ اور اردو بولنے والے لسانی گروہ کی پوری تاریخ سمٹ آئی ہیں۔یہ ایم۔کیو۔ایم کے آباو اجداد ہی تھے جنھوں نے مسلم لیگ کو یو۔پی اور بہار میں مظبوط کیا تھا جہاں تک مسلم اکثریت والے صوبوں کا تعلق تھا وہاں مسلم لیگ نہ ہونے کے برابر تھی۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ نواز شریف کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے تو پیر پگارا نے کہا’ نواز شریف جب گرتا ہے تو پائوں پکڑ لیتا ہےکھڑا ہوتا ہے تو گریبان پکڑ لیتا ہے‘۔یہ ایک فقرہ نواز شریف کی ساری سیاست کو ایک فقرے میں بیان کر دیتا ہے۔ایر مارشل اصغرخان کے بارے میں برجستہ کہتے ہیں کہ ’ اصغرخان کو کون سیاست دان کہتا ہے وہ ریٹایرڈ فوجی ہیں اور فوجی سیاست دان نہیں ہوسکتا کیونکہ فوج میں حکم کی تعمیل کی جاتی ہے اصغرخان کی ابتدائی ٹریننگ سیاسی نہیں ہے وہ فقط جہازاڑا سکتے ہیں۔نہ ان کے پاس تحریک ہے اور نہ استقلال۔پنجاب میں جمہوری سیاسی شعور کے بارے میں پیر پگارا کہتے ہیں ’پنجاب نے تاریخ میں کبھی جمہوریت کی بات نہیں کی ہے۔جب پاکستان متحد تھاتو بنگال والے ہی جمہوریت کی بات کرتے تھے۔لیکن جس روز پنجاب نے جہوریت کی بات کی ہمارے تمام مسائل ہو جائیں گےلیکن پنجاب سے میری مراد پنجاب کے غریب عوام نہیں ہیں بلکہ وہ طبقہ ہے جو کسی نہ سکی طرح اقتدار پر قابض رہا ہے۔پیر پگارا اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ محض چند جنرل نہیں بلکہ فوج بطور ادارہ سیاست میں ملوث ہے۔
کشمیر کے بارے میں پیر پگارا کہتے ہیں’ نہ پہلے تھا، نہ ہے اور نہ ہوگا ۔کشمیر امریکہ کی پراپرٹی ہے۔ کشمیری کبھی رائے شماری میں پاکستان کے حق میں رائے نہیں دیں گے۔میری کامن سنس کہتی ہے کہ کشمیری خود مختار کشمیر کے حق میں رائے دیں گے۔پیر پگارا ایک سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ ’ قائداعظم اور علامہ اقبال ان کی آیئدیل شخصیات نہیں ہیں۔ یہ اپنی جگہ پر بہت بڑے لوگ تھے بہت پڑھے لکھے تھےمگرمیرے آئیڈیل نہیں ہیں۔‘نواز لیگ کو پیر پگارا ایجنسیوں کی بنائی ہوئی جماعت سمجھتے ہیں۔ایجنسیوں کی بنائی ہوئی سیاسی جماعتیں حکومت چلانے کے لئے ہوتی ہیں اپوزیشن کےطورپر کام کرنے کے لئے نہیں۔ پیر صاحب کہتے ہیں کہایک جنرل کے بقول نواز شریف جی ایچ کیو کا فخر،ہمارا نشان اور راجہ پورس کا بدل ہے جس کی دس سال تک ہم نے تربیت کی۔ سندھی قوم پرستوں کے بارے مین پیر پگارا کے ریمارکس بہت دل چسپ ہیں۔کہتے ہیں یہ قوم پرست نہیں ’پیٹ پرست]ہیں۔جنھیں قوم کی بجائےاپنی روٹی،کپڑے اور مکان کی فکر زیادہ رہتی ہے۔سندھی قوم پرست جن کی پے رول پر ہیں انھیں کی زبان بولتے ہیں۔پیر پگارا کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی بھٹو کے ساتھ ملی ہوئی تھی،جھگڑا محض سیٹوں کا تھا۔جماعت چونسٹھ سیٹیں مانگتی تھی جب کہ بھٹو انھیں صرف سولہ سیٹیں دینا چاہتے تھے۔بس ان کا بھٹو کے ساتھ یہی اختلاف تھا۔پیرپگارا کا کہنا ہے کی پاکستان دوسری عالمی جنگ میں پنجابیوں کی انگریزوں کی خاظر جنگ لڑنے کے معاوضے کے طور پر دیا گیا ۔ مسلم لیگ بااثر افراد پر مشتمل جماعت تھی اور ان با اثر افراد کو مسلم لیگ جائن کرنے کی ترغیب انگریزوں نے دی تھی۔پاکستان کی فوج ساڑھے اضلاع سے تعلق رکھتی ہے لیکن جب چاہتی ہے وہ اپنے صوبے پر اور دوسرے صوبوں پر قبضہ کر

Reviews

There are no reviews yet.

Be the first to review “mera-shahr-james-abad”

Your email address will not be published. Required fields are marked *